Thursday, 20 September 2018

Message For A Teacher


📚اساتذہ کرام کی خدمت میں چند گزارشات📚

*کمزورطلبا پر محنت کرنے کا طریقہ*:
👈 *سب سے پہلے طالب علم کی کمزوری کو سمجھنے کی کوشش کریں* کہ طالب علم میں کمزوری کس اعتبار سے ہے:سماعت بصارت میں کمزوری ہے یا ذہنی کمزوری ہے؟

*اگر کمزوری کی وجہ سماعت ہو*
تو استاذ اپنے قریب بٹھائے اور آواز قدرے اونچی کرے

*اور اگر نگاہ کمزور ہو*
تو بورڈ کے قریب بٹھائے اور اس کے ساتھ ساتھ اس طالب علم کے والدین کو اس کے علاج کی طرف بھی متوجہ کریں۔

*اگر طالب علم ذہنی اعتبار سے کمزور ہو*
تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ استاذ سبق باربار کہلوائیں، سبق کو آسان کریں اور نئی نئی مثالیں دے کرسمجھانے کی کوشش کریں اس سے بھی کافی فرق پڑ جائے گا۔

*اگر کمزوری کی وجہ طالب علم کی جھجک یا توتلا پن ہو*
تو ایسے طالب علم کو استاذ خصوصی توجہ دے اور کوشش کرے کہ کوئی اور طالب علم اس طالب علم کا مذاق نہ اڑائے۔

👈کمزور بچے پر اس طریقے سے محنت کریں* کہ اس بچے کو اور کلاس کے دیگر طلبا کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ طالب علم کمزور ہے ۔

👈بعض بچے ڈر اور خوف کی وجہ سے گھبرا جاتے ہیں جس سے ان کی استعداد دب جاتی ہے*
ایسے بچوں سے نرمی کا برتاؤ کیا جائے تو ان کی کمزوری دور ہو سکتی ہے۔

👈کمزور طالب علم کو مَاشَآءَاللّٰہ ،جَزَاكَ اللّٰہ خَیْرًا کہتے رہیں* اور خوب حوصلہ افزائی کریں۔

👈بعض طلبا کی عمومی صحت کمزور ہوتی ہے جو ان کی تعلیمی کمزوری کا سبب بن جاتی ہے*
اگر ایسی صورت ہو تو والدین کو اس بچے کی صحت کی طرف متوجہ کریں۔

👈کمزور طالب علم کو نامناسب الفاظ اور مایوس کن کلمات ہر گز نہ کہیں اور نہ کبھی طعنہ دیں،*
جیسے:نکمے، جاہل، احمق، تو تو پڑھ ہی نہیں سکتا،تیری شکل پڑھنے والوں جیسی نہیں ہے، تو پڑھنے میں زیرو ہے، کھیلنے میں تو ہیرو ہے وغیرہ وغیرہ۔

👈کمزور طالب علم کو انفرادی وقت دیں*۔
کمزور طالب علم کی ذہین طالب علم کے ساتھ جوڑی بنائیں*

👈کمزور طالب علم کو درس گاہ میں آگے بٹھا ئیں*

👈کمزور طالب علم سے آسان آسان سوالات پوچھیں تاکہ اس میں خود اعتمادی کی صفت پیدا ہو*

👈دہرائی والے دن سبق یا د کرانے کی کوشش کریں*

👈بزم والے دن کمزور طالب علم کاکمزور طالب علم سے مقابلہ کرائیں*

👈کمزور طالب علم کو اچھے مستقبل کی خوش خبری سناتے رہیں کہ محنت کرتے رہو انشاءاللہ تمہاری محنت ضرور رنگ لائے گی*

👈کمزور طلبا کے والدین سے ملاقات کے دوران انھیں فکر مند تو ضرور کریں تاکہ وہ توجہ کے ساتھ دعائیں مانگیں البتہ والدین سے طالب علم کی خامیوں کا ایسا تذکرہ با لکل بھی نہ کریں کہ جس سے وہ مایوس ہوں۔۔

👈استاذ سچے دل سے اس بات کی نیت کرے کہ مجھے ہر حال میں ان کمزور طلبا کو اچھے طلبا کی فہرست میں لانا ہے، انشاءاللہ جب استاذ سچی نیت کرے گا تو اللہ تعالی ضرور مدد فرمائیں گے۔۔

No comments:

Post a Comment