Wednesday 24 April 2019

An Introduction to Dr Muhammad Allama Iqbal


                     *علامہ اقبالؒ مختصر تعارف*

پیدائشی نام:
محمد اقبالؒ ---
تخلص:
اقبالؒ
 ولادت:
9 نومبر 1877ء، سیالکوٹ ---
وفات: 21 اپریل 1938ء، لاہور


 تصانیف
 نثر:
 علم الاقتصاد1903r

 فارسی شاعری:
اسرار خودی-1915،
رموز بے خودی-1917،
پیام مشرق-1923،
زبور عجم-1927،
جاوید نامہ-1932،
پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق-1936،
 ارمغان حجاز (فارسی)-1938r

 اردو شاعری: بانگ درا-1924،
 بال جبریل-1935،
 ضرب کلیم-1936،
 ارمغانِ حجاز (اردو)-1938r

 انگریزی تصانیف:
 فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء-1908،
 اسلام میں مذہبی افکار کی تعمیر نو 1930



 ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،
قانون دان،
سیاستدان،
مسلم صوفی
اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے،
اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔
شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔
علامہ اقبالؒ کو دورِ جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔
بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا،
یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔
گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
 علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیے،
زمانہ طالب علمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے
جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔
شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا،
اور اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔
ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے،
اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پرفیسرآرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے۔
1905 میں علامہ اقبالؒ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی،
بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
 ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے
لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے۔
1926ء میں آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے۔
آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے۔
سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔
مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے
اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔
1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کر کے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔
آپ کی تعلیمات اور قائدِ اعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی *علامہ اقبالؒ انتقال کر گئے تھے۔*

لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔
جس نے پاکستان کا تصور پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

 شاعر مشرق علامہ اقبالؒ حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام
اقبالؒ دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانان عالم اسےبڑی عقیدت کے ساتھ زیر مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔
اقبالؒ نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا،
ان کے کئی کتابوں کے انگریزی ،
جرمنی،
فرانسیسی،
چینی ،
جاپانی
اور دوسرے زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔
جس سے بیرونِ ملک بھی لوگ آپ کے معترِف ہیں۔
بلا مبالغہ علامہ اقبالؒ ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔‎
اور ہمارے دلوں میں ہمیشہ زِندی رہے گے،
اِن شاء الله

No comments:

Post a Comment